نور سلطان(المگل مالکوف )قازق صدر قاسم جمرات توکایف نے کہا ہے کہ ملک میں نافذ کی گئی دو ہفتوں کی ہنگامی حالت مرحلہ وار ختم کی جائیگی۔اْنہوں نے کہا جن علاقوں میں حالات بہتر ہوتے جائیں گے وھاں ہنگامی حالت ختم کر دیں گے۔
ملک بھر میں ایندھن کی قمیتوں میں اضافے کے بعد عوام بطور احتجاج سڑکوں پر آگے اور ملک میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا ۔پرتشدد مظاہروں کو روکنے،عوام کے حقوق و آزادی کے تحفظ کو یقینی بنانے اور ملک میں امن وامان کی صورتحال بہترکرنے کیلئے 5 جنوری سے 19 جنوری تک ملک میں ہنگامی حالت کا اعلان کیا گیا تھا۔

ملک میں ہنگامے شروع ہوتے ہی الماتی شہر کے بین الااقوامی ہوائی اڈے پر مسلح گروہوںنے قبضہ کرلیا اور ہوائی اڈے کی عمارت میں قائم دوکانیں اور سٹور لوٹنے کے ساتھ ساتھ مقامی پولیس ڈیپارٹمنٹ اور سٹی ہال سمیت اسٹریٹجک تنصیبات کو نشانہ بنایا۔مظاہروں میں تیزی آگئی اور پورا شہر تیزی سے فسادات کا مرکز بن گیا۔ نیشنل چیمبر آف انٹرپرینیورز کے ایک نمائندے کےمطابق، شہر میں بہت سے کاروبار لوٹ لیے گئے، اور ابتدائی نقصان کا تخمینہ 78 بلین ٹینج (US$179.1 ملین) لگایا گیا ہے۔
ملک میں شروع ہونے والے احتجاج کی صورتحال پر غور کرنے کیلئے صدر نے اپنی کابینہ کا اجلاس طلب کر لیا جس میں انتظامیہ، سلامتی کونسل اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہوں نے شرکت کی اور صدر کو ملک کی صورتحال اور علاقوں میں انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے بارے میں آگاہ کی۔ کابینہ کے اجلاس میں قانون نافذ کرنے اداروں نے قازق صدر کو بتایا کہ ملک میں موجودہ صورتحال کا ذمہ دار غیر ملکی تربیت یافتہ دہشت گرد ہیں۔

"انسداد دہشت گردی آپریشن شروع ہو چکا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے ملک میں امن وامان کی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔ آئینی نظام بنیادی طور پر تمام خطوں میں بحال ہو چکا ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مقامی حکام صورتحال پر مکمل نظر رکھے ہوئے ہیں۔قانون نافذ کرنے والے اداروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ دہشت گرد کے پاس ہیتھار ہیں جنکے استعمال کے باعث شہریوں کی املاک کو نقصان پہنچ رہا ہے،‘۔اس موقع پر صدر نے حکم دیا کہ شہریوں کی جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور آپریشن اس وقت تک جاری رہے گا جب تک "عسکریت پسندوں کا مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا۔”
حکام کے مطابق، انسداد دہشت گردی آپریشن پورے ملک میں جاری ہے۔ حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ جب تک آپریشن جاری ہے، عوام اپنے گھروں سے غیرضروری باہر مت نکلیں
۔
قازق وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق، مظاہروں کے دوران قانون نافذ کرنے والے 18 اہلکار اور نیشنل گارڈ کے 748 فوجی افسران اور داخلی امور کے افسران زخمی ہوئے۔ تقریباً 4,400 مظاہرین کو حراست میں لیا گیا۔
صدر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک میں ہونے والے واقعات کے ذمہ داروں کو "سخت سزا دی جائے گی۔”