پاکستان

سیکٹر آئی 12 اسلام آباد کے پلاٹس ملکان کو فوری قبضہ دیا جائے،الاٹیزز سیکٹر آئی بارہ کا مطالبہ

کیپٹل ڈوپلپمینٹ اتھارٹی کی نااہلی اور غفلت کے باعث ہزاروں خاندان کرائے کے گھروں میں رہنے پر مجبور ہیں،نیشنل پریس کلب میں احتجاجی پریس کانفرنس

اسلام آباد(سفینہ خان)الاٹیزز سیکٹر آئی 12 نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں کیپیٹل ڈوپلمینٹ اتھارٹی(سی ڈی اے) کی نااہل،کرپٹ اور بے حس انتظامیہ کے خلاف ایک احتجاجی پریس کانفرنس کی۔پریس کانفرنس میں الاٹیزز نے کہا کہ سیکٹر آئی بارہ کے 64ہزار الاٹیز 30 سال سے سی ڈی اے کی جانب سے پلاٹوں کا قبضہ دئیے جانے کا انتظار کر رہے ہیں لیکن ہر مربتہ وعدہ کیے جانے کے باوجود اس پر عمل درآمد نہیں ہورہا جس کے باعث ہزاروں خاندان کرائے کے مکانوں میں رہنے پر مجبور ہیں اور لاکھوں روپے کرائے کی مد میں ادا کرتے ہیں۔ . سی ڈی اے نے سیکٹر آئی بارہ کا پی سی-ون تین بار منظور کیا لیکن ابھی تک سیکٹرمیں ترقیاتی کام شروع کرانے میں ناکام ہے۔ادارے کی نئی انتظامیہ بھی سی ڈی اے میں موجود کالی بھیڑوں اور راشی افسران کے ہاتھوں بے بس دکھائی دیتی ہے اور اس طرزعمل سے بظاہر ایسا دکھائی دیتا ہے کہ وہ سیکٹرکو آباد کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔
متاثرین نے مزید کہا کہ سی ڈی اے ہر سال سیکٹر آئی بارہ کی ترقی کے حوالے سے کچھ کاغذی کارروائیاں کرتا ہے لیکن عملی طور پرکام کا فقدان ہے۔متاثرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسلام آباد کا سارا کوڑا کرکٹ 2011 سے بنا کسی اجازت نامہ کے اس سیکٹر میں پھینکنا شروع کر دیا گیاہے۔ 2018 میں انظامیہ کی ملی بھگت سے ا±ن مقامات پر بھی کوڑاکرکٹ پھیکنا شروع کردیا گیا جہاں رہائشی پلاٹ بننے تھے۔ اس سیکٹر میں مین روڈز بنانے کا کام شروع کیا گیا لیکن پھر نامعلوم وجوہات کے باعث کام کو روک دیا گیا جس کے باعث نہ صر ف فنڈز کا ضیاع ہوا بلکہ جو سڑکیں بنی تھیں وہ بھی سی ڈی اے کی نقص منصوبہ بندی اور نااہلی کا نذر ہوگئیں۔


احتجاجی پریس کانفرنس میں الاٹیزز  نے کہا 2019 میں سی ڈی اے نے وفاقی محتسب کے سامنے تحریری وعدہ دیا تھا کہ 2021 تک سیکٹر کو ڈویلپ کر دیا جائے گا.لیکن ابھی تک اس سلسلے میں کچھ نہیں کیا گیا۔ .
سی ڈی اے نے جون 2020 میں سیکٹر کی رابطہ سڑکوں کیلئے ٹینڈر جاری کیا لیکن کچھ افسران کی ہٹ دھرمی کے باعث اس میں تاخیر کی گئی اور اکتوبر میں دوبارہ ٹینڈر کھولا گیا اور2021 میں رابطہ سڑکوں پر کام بھی شروع ہوا لیکن جلد ہی نامعلوم وجوہات کی وجہ سے ادھورا چھوڑ دیا گیا۔
کیپیٹل ڈوپلمینٹ اتھارٹی نے اگست 2021 میں سیکٹر آئی بارہ کے کمرشل پلاٹس کی نیلامی سے اربوں روپے اکٹھے کیے اور چیئرمین سی ڈی اے نے یہ رقم سیکٹر کی ڈویلپمنٹ پر خرچ  کرنا کا وعدہ بھی کیا تھا لیکن وہ رقم بھی مبینہ طور پرملی بھگت سے ادارے نے اپنے پاس رکھ لی اور کوئی ترقیاتی کام نہ کیا۔
ادارے کے کرپٹ افسران کی پشت پناہی سے سیکٹر میں غیر قانونی افغان بستی قائم کی گئی ہے جس کا دائرہ کار دن بدن بڑھ رھا ہے ۔ڈی جی انفورسمنٹ اس بستی کے ناجائز اور غیرقانونی پھیلاو کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں۔ادارے کے کچھ اہلکاروں کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ راشی افسران کی ملی بھگت کے باعث ہے۔اس بستی کے قیام کی وجہ سے اسلام آباد اور راولپنڈی میں وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے اور علاقے میں منشیات فروشی عام ہونے کے باعث نئی نسل تباہ ہو رہی ہے۔
الاٹیزز نے بتایا کہ رکن قومی اسمبلی علی نواز اعوان اور ڈی سی اسلام آباد حمزہ شفقات نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اس سیکٹر سے کوڑا کرکٹ دفن کرنے کے عمل کو جلد از جلد دوسری جگہ منتقل کریں گے لیکن ابھی تک اس پر عملدرآمد نہیں ہوسکا۔متاثرین کا کہنا تھا کہ سی ڈی اے کے افسران جن میں خاص کر ڈی جی سٹرکچر اور ڈی جی سیکٹر ڈویلپمنٹ سیکٹر کوآباد کرنے میں کوئی سنجیدگی نہیں دکھا رہے۔ سیکٹر آئی بارہ کے تمام الاٹیز نے حکومت سے اپیل کی کہ سیکٹر آئی بارہ میں آباد غیر قانونی کچی بستی کو ختم کیا جائے اور سیکٹر سے فی الفور کوڑاکرکٹ دوسری جگہ منتقل کیا جائے ۔ سیکٹر کو جلد از جلد ڈویلپ کر کے الائٹزز کو پلاٹس کا قبضہ دیا جائے تاکہ وہ اپنے گھر کا خواب پورا کر سکیں.
الاٹیزز کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر پندرہ دن کے اندراندر ہمارے مطالبات پورے نہ کیے گے تو وہ سی ڈی اے کے سامنے دھرنا دیں گے۔

پریس کانفرنس سے نعمان مختار بھٹی،کاشف ملک،عبدالصمد مغل اور دیگر افراد نے خطاب کیا۔

 

مزید دکھائیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button