افغانستان

افغانستان: طالبان نے ملک سے بھاگے ہوئے افسران سے ملک واپس آنے کی اپیل کردی

خونریزی کا دور ختم ہو چکا،اب جنگ زدہ ملک کی تعمیر نو کرنا ایک بڑی ذمہ داری ہے

کابل:افغانستان کے وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند نے سابقہ ​​دور حکومت میں کام کرنے والے  افسروں سے،جو طالبان کی حکومت کے وجود میں آنے سے قبل یا بعد میں ملک سے فرار ہوگئے تھے ،واپس آنے کی اپیل کی ہے۔وزیراعظم نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں خونریزی کا دور ختم ہو چکا ہے اورجنگ زدہ ملک کی دوبارہ تعمیر نو کرنا ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے۔اس ذمہ داری کو نبھانا ہم سب کا فرض ہے۔

افغانستان کےوزیراعظم ملا محمد حسن اخوند نے اِن افسران کو مکمل سیکیورٹی کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔ UN, Humanitarian partners seek $1.3 billion aid for war-torn Afghanistan |  Business Standard News

افغانستان حکومت کی عبوری کابینہ کے اعلان کے ایک دن بعد اخوند نے کہا تھا کہ ہم نے افغانستان میں اس تاریخی لمحے کو دیکھنے کے لیے بھاری قیمت ادا کی ہے۔

اخوند نے کہا ہم پچھلی حکومتوں کے افسران سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ملک واپس آئیں اور ہم انہیں مکمل سیکورٹی دیں گے۔ جنگ سے تباہ حال افغانستان کی تعمیر نو کے لیے اب ہماری بڑی ذمہ داری ہے۔

 اخوند نے کہا کہ افغانستان میں خونریزی کا دور ختم ہو چکا ہےاور 2001 میں امریکی قیادت والے حملے کے بعد سابقہ ​​حکومتوں کے ساتھ کام کرنے والے ہر شخص کے لیے طالبان کی حکومت عام معافی کے وعدے کا اعادہ کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ 15 اگست کو طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد مغرب کی حمایت یافتہ افغان حکومت کو بے دخل کر دیا گیا۔ طالبان ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ طالبان کی نئی عبوری حکومت کی سربراہی ملا ہبت اللہ اخوندزادہ کریں گے۔

طالبان کی عبوری حکومت کے کم از کم 14 ارکان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی دہشت گردی کی بلیک لسٹ میں شامل ہیں۔

افغان کابینہ کے ارکان 11 ستمبر کو حلف اٹھائیں گے جس دن امریکہ پر نائن الیون حملوں کی 20 ویں برسی ہے۔

دریں اثنا افغانستان کے سابق وزیر اعظم اور حزب اسلامی کے رہنما گلبدین حکمت یار نے طالبان کی زیر قیادت عبوری حکومت افغانستان کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا ہے۔

مزید دکھائیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button