کابل:افغانستان کے وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند نے سابقہ دور حکومت میں کام کرنے والے افسروں سے،جو طالبان کی حکومت کے وجود میں آنے سے قبل یا بعد میں ملک سے فرار ہوگئے تھے ،واپس آنے کی اپیل کی ہے۔وزیراعظم نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں خونریزی کا دور ختم ہو چکا ہے اورجنگ زدہ ملک کی دوبارہ تعمیر نو کرنا ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے۔اس ذمہ داری کو نبھانا ہم سب کا فرض ہے۔
افغانستان کےوزیراعظم ملا محمد حسن اخوند نے اِن افسران کو مکمل سیکیورٹی کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔
افغانستان حکومت کی عبوری کابینہ کے اعلان کے ایک دن بعد اخوند نے کہا تھا کہ ہم نے افغانستان میں اس تاریخی لمحے کو دیکھنے کے لیے بھاری قیمت ادا کی ہے۔
اخوند نے کہا ہم پچھلی حکومتوں کے افسران سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ملک واپس آئیں اور ہم انہیں مکمل سیکورٹی دیں گے۔ جنگ سے تباہ حال افغانستان کی تعمیر نو کے لیے اب ہماری بڑی ذمہ داری ہے۔
اخوند نے کہا کہ افغانستان میں خونریزی کا دور ختم ہو چکا ہےاور 2001 میں امریکی قیادت والے حملے کے بعد سابقہ حکومتوں کے ساتھ کام کرنے والے ہر شخص کے لیے طالبان کی حکومت عام معافی کے وعدے کا اعادہ کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ 15 اگست کو طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد مغرب کی حمایت یافتہ افغان حکومت کو بے دخل کر دیا گیا۔ طالبان ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ طالبان کی نئی عبوری حکومت کی سربراہی ملا ہبت اللہ اخوندزادہ کریں گے۔
طالبان کی عبوری حکومت کے کم از کم 14 ارکان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی دہشت گردی کی بلیک لسٹ میں شامل ہیں۔
افغان کابینہ کے ارکان 11 ستمبر کو حلف اٹھائیں گے جس دن امریکہ پر نائن الیون حملوں کی 20 ویں برسی ہے۔
دریں اثنا افغانستان کے سابق وزیر اعظم اور حزب اسلامی کے رہنما گلبدین حکمت یار نے طالبان کی زیر قیادت عبوری حکومت افغانستان کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا ہے۔