مہمند ایجینسی(نمائندہ خصوصی)افغانستان سے متصل پاکستان علاقے مہمند ایجنسی میں اہل علاقہ کو کرفیو سی صورتحال کا سامنا ہے اور اْنہیں گھر بار چھوڑنے پر مجبور کیا جارھاہے۔مہمند ایجنسی سے زرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان سے رہا ہونے والے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)کے دہشتگردوں کی ان علاقوں دوبارہ واپسی کے پیش نظر ایسا اقدام اْٹھایا جارھا ہے تاکہ دہشتگرد واپس آکر مقامی لوگوں میں مل جل نہ جائیں۔زرائع کا یہ بھی کہنا ہےکہ طالبان اور ٹی ٹی پی میں جنگ ہونے کا بھی خدشہ ہے۔یاد رہئے کہ ٹی ٹی پی اور داعش کی اکثریت پاکستان کی سرحد کے ساتھ افغان صوبے کنڑ میں آباد ہے۔
افغانستان پر طالبان کی حکومت کی جانب سے عام معافی کے بعد ٹی ٹی پی کا خیال تھا کہ طالبان اْنہیں بھی حکومت میں شامل کریں گے، اور وہ افغانستان کے علاقے سے پاکستان کے خلاف اپنی دہشتگردانہ کارروائیوں کو جاری رکھ سکیں گے۔لیکن طالبان نے پہلے ہی اعلان کردیا تھا کہ اب افغانستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوسکے گی۔یہ اعلان سْنکر ٹی ٹی پی کو مایوسی ہوئی اور وہ داعش کے ساتھ ملکر طالبان کے خلاف محاذ بنانے جارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں۔۔۔۔۔۔۔
مہمند ایجنسی: 2 چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کاحملہ – آواز
پاکستان کی جانب سے بھی طالبان پر دباو ہے کہ ٹی ٹی پی کے لوگ اْنکے حوالے کیے جائیں مگر طالبان نے پاکستان کا یہ مطالبہ بھی ماننے سے انکار کردیا تھا اور ٹی ٹی پی سے بھی کہہ دیا کہ اب وہ اپنی کاروائیوں کے خود ذمہ دار ہونگے اور طالبان سے کسی قسم کی مدد کی توقع نہ رکھیں۔
ٹی ٹی پی اور داعش کے اتحاد کے بعد اس بات کے خدشات بڑھ گئے ہیں کہ یہ لوگ لڑائی کے بعد مہمندایجینسی کے علاقوں میں آکر پناہ لیں گے جس سے نہ صرف مقامی علاقوں بلکہ پاکستان میں ایک دفعہ پھر دہشت گردی کے واقعات ہونے کا خدشہ ہے۔
مہمند ایجنسی میں موجودہ صورتحال سے علاقے کے لوگ ایک دفعہ پھر زبردستی ہجرت پر مجبور ہوگے ہیں۔لوگوں کا کہنا ہے کہ ہماری حکومت اور فوج کو چاہیئے کہ وہ گھر بار چھوڑنے پر مجبور نہ کرئے بلکہ ایسے اقدامات کرئے جس سے یہ دہشتگرد دوبارہ پاک سرزمین کا رخ نہ کرسکیں۔