لندن:برطانوی اخبار’’دی انڈپینڈنٹ‘‘کے مطابق ، برطانیہ بین الااقوامی سفرکیلئے نافذ کردہ ٹریفک لائٹ سسٹم یکم اکتوبر 2021 سے ختم کرسکتا ہے۔اخبار کے مطابق، اب برطانیہ آنے والے مسافروں کی جانچ اس بات سے نہیں کی جائے گی کہ انکا ملک ریڈ لسٹ میں ہے یا نہیں اور کورونا خطرے کی کس سطح پر ہے بلکہ یہ دیکھا جائے گا کہ آنے والے مسافروں نے ویکسین لگوائی ہوئی ہے کہ نہیں۔
پی سی ایجنسی(ایک لگژری ٹریول پی آر فرم )کے سی ای او پال چارلس نے کل ایک ٹویٹ کیا تھا جس میں توقع طاہر کی تھی کہ یکم اکتوبر تک ٹریفک لائٹ کا نظام ختم ہو جائے گا۔ اْنہوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ایئر لائنز اور اس شعبے سے وابستہ مجھ سے کچھ لوگ اس بات سے آگاہ ہیں کہ ریڈ لسٹ میں شامل یا اس سے باہر ملکوں کیلئےنظام کو کسطرح آسان بنایا جسکتا ہے۔ یہ طریقہ کار امریکی ماڈل پر مبنی ہوگا۔
موجودہ نظام کے تحت ، ریڈ لسٹ ممالک سے واپس آنے والے مسافروں کو فی الحال حکومت کی جانب سے منظور شدہ ہوٹل میں اپنی قیمت پر 10 دن کے لیے قرنطینہ کرنا پڑتا ہے۔ جسکی قمیت 2،285 پونڈ ہے۔
ریڈ لسٹ میں شامل ممالک کو زیادہ خطرہ سمجھا جاتا ہے اور اس وقت پاکستان، ترکی ، برازیل اور جنوبی افریقہ اور دیگر ممالک شامل ہیں۔
اگر حکومت موجودہ امبر اور گرین لسٹوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کرتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ مکمل طور پر ویکسین والے مسافروں کے لیے دوسری کیٹیگری اب بھی برطانیہ سے واپسی پر پری روانگی ٹیسٹ اور پی سی آر ٹیسٹ کی ضرورت ہوگی۔
جن مسافروں کو مکمل طور پر ویکسین نہیں دی گئی ہے ان کو اب بھی قرنطینہ اور واپس آنے پر ٹیسٹ کرنے کی ضرورت ہوگی لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ یہ کس حد تک ہوگا۔
ائیر لائن کے وہ مالکان جہنوں نے حکومت کے ٹریفک لائٹ سسٹم پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹریفک لائٹ سسٹم کو ختم کرنے کی ضرورت ہے ، اْنکی جانب سے اس اعلان کا خیرمقدم کیا جائے گا۔” ریانیر کے باس مائیکل او لیری نے پچھلے ہفتے کہا تھا کہ "یہ نظام بڑا احمقانہ اور وحشیانہ ہے کہ یورپ سے آنے والے مسافروں کو ڈبل ویکسین اور پی سی آر ٹیسٹ کروانا پڑتا ہے ، کوویڈ کے مسئلے سے نمٹنے میں یہ نظام بالکل بھی مدد نہیں کرتا۔”