نئی دہلی(ارچنا،نمائندہ خصوصی)صوبہ پنجشیر پر طالبان کے مکمل قبضے کی خبر سنتے ہی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی رہائش گاہ پر پیر کو ایک اعلیٰ سطحی اجلاس بلایا جس میں افغانستان کی بدلتی ہوئی صورت حال پر غور کیا گیا۔ تقریبا دو گھنٹے تک جاری رہنے والے اس اہم اجلاس میں مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ ، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ ، وزیر خارجہ ایس جے شنکر ، قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول اور آرمی چیف جنرل بپن راوت نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق افغانستان میں جاری صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ داخلی سلامتی کے معاملے پر خاص طور پر جنگ سے تباہ حال افغانستان میں طالبان کی حکومت کی طرف سے درپیش ممکنہ خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے تبادلہ خیال کیا گیا۔
زرائع کا کہنا ہے پاکستان کی آئی ایس آئی کے چیف فیض حمید کے حالیہ دورہ افغانستان اور افغانستان میں پاکستان کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ ،حد سے زیادہ کردار اور طالبان کی جانب سے پاکستان کیلئے حمایت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق بھارت افغانستان میں نئی حکومت کی تشکیل اور اس میں پاکستان کے اثر و رسوخ پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے ، خاص طور پر حقانی گروپ کی طاقت میں بڑا حصہ حاصل کرنے کی کوششوں سے۔ دنیا بھر کے ممالک افغانستان پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور بھارت بھی موجودہ صورتحال پر دنیا بھر سے رابطے میں ہے۔ امریکہ سمیت تمام نیٹو ممالک افغانستان میں ایک ایسی جامع حکومت چاہتے ہیں جس میں تمام فریقین کو شامل کیا جائے۔ طالبان حکومت کی جانب سے اْٹھائے جانے والے اقدامات کی نوعیت ظاہر کرے گی کہ مستقبل میں افغانستان اور پڑوسی خطے میں حالات کیسے ہوں گے۔ اس وقت بھارت دنیا کے باقی ممالک کی طرح انتظار کرو اور دیکھو کی پالیسی اپنائے ہوئے ہے اور طالبان کی جانب سے اْٹھائے جانے ہر قدم اور بیان کا باریک بینی سے جائزہ لے رہا ہے۔
نئی دہلی سے نمائندہ آواز کا کہنا ہے بھارت افغانستان میں اپنا اثرورسوخ ختم ہونے کے بعد کافی پریشان ہے کیونکہ پنجشیر پر طالبان کے قبضے سے بھارتی ایجنسیوں کی آخری امید بھی ختم ہوگئی۔اس سے قبل اشرف غنی جس بزدلانہ طریقہ سے ملک سے فرار ہوا ہے بھارت کو اس سے بڑی مایوسی ہوئی ہے۔بھارت اب کوشش کرئے گا کہ کسی طرح سے وہ طالبان کے اندر اپنی جگہ بنا لے تاکہ اْسے افغانستان میں قدم جمانے کا موقع مل سکے۔