مزار شریف( نمائندہ خصوصی)شمالی صوبہ بلخ کے شہر مزار شریف میں افغان خواتین نے مظاہرہ کیا۔مظاہرین خواتین کا مطالبہ تھا کہ اْنہیں آنے والے دنوں میں بننے والی حکومت میں ہرسطح پر شامل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کو حکومت میں فعال شرکت کرنی چاہیے اور خواتین کے بغیر بننے والی حکومت بے معنی ہوگی۔ طالبان نے اگرچہ چادری کے بارے کوئی سختی نہیں کی، چادری ایک روایتی نیلے رنگ کا لباس جو پورے جسم کو ڈھانپتا ہے ، مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ چادری بالکل نہیں پہنیں گی۔
امارت اسلامیہ افغانستان کے عہدیداروں نے تسلیم کیا کہ خواتین کو جامعات میں جانے سے نہیں روکا جائے گا اور دفتروں میں کام کرنے والی خواتین کو عبایا پہننا چاہیے۔ مظاہرہ کرنے والی خواتین نے کتبے اْٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا کہ خواتین کے بنا حکومت ایسے ہی ہے جیسے ایک ہی جنس والے شہر میں خواتین کے بنا بدبو ہوتی ہے۔
تاجکستان سے متصل بلخ اب ہرات ، کابل اور نیمروز صوبوں کے بعد چوتھا صوبہ ہے جہاں طالبان کے قبضے کے بعد سے تمام خواتین نے احتجاج کیا۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پیر کو کابل میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ احتجاج تمام افغانیوں کا حق ہے اور انہوں نے خواتین سے کہا کہ وہ مظاہروں کے دوران محتاط رہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ خواتین کو ان کے اسلامی حقوق دیے جائیں گے اور انہیں نئی حکومت کے اعلان تک انتظار کرنا ہوگا۔