دنیا کے ترقی یافتہ اور امیر ممالک پر دباو ہے کہ وہ کم آمدنی والے ممالک کو کوویڈ ویکسین کی فراہمی جلد ازجلد کریں۔بلیوم برگ ا کی جانب سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امیر اور ترقی یافتہ ممالک کے پاس سال کے آخر تک تقریبا ۔1.2 بلین اضافی خوراکیں دستیاب ہوں گی جن سے امریکہ ، برطانیہ ، یورپ اور دیگر ممالک اپنی ضروریات پوری کر سکتے ہیں
لندن کی تجزیاتی کمپنی ایئر فینٹی کا کہنا ہے کہ ترقی یافتہ اور امیر ممالک 12 سال سے زائد عمر کے 80 فیصد لوگوں کو ویکسین لگانے کے بعد بوسٹر لگانے کے عمل کی جانب بڑھ رہے ہیں ایسا کرنے کے بعد بھی اِن ممالک کے پاس ویکسین کی ایک بڑی مقدار دنیا کو دوبارہ تقسیم کرنے کیلئے موجود ہے۔
ان ممالک نے اب تک غریب ممالک کو کووڈ جیسی وبا سے نبٹنے کیلئے بہت کم مقدار میں ویکسین سپلائی کی ہے جس کا اْنہوں نے وعدہ کیا تھا۔ اِن میں سے کچھ ممالک کورونا کی نئی قسم ڈیلٹا کی مختلف اقسام کا مقابلہ کرنے کی دوڑ میں بوسٹر شاٹس کے منصوبوں کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ صحت کےعالمی اداروں کو خدشہ ہے کہ اگر کوورنا جیسی وبا کا مقابلہ تیزی سے نہ کیا گیا تو سست رفتاری وبائی بیماری کو طول دے گی اور خطرہ مزید بڑھتا جائے گا۔کچھ ممالک ،مختلف حکومتوں اور مینوفیکچررز کے مابین ہونے والے معاہدوں پر زیادہ شفافیت کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔ کیپ ٹاؤن میں ایک غیر منافع بخش ادارہ ہیلتھ جسٹس انیشی ایٹو کی بانی اور ڈائریکٹر فاطمہ حسن نے کہا ، "فوری عالمی حساب کتاب کی ضرورت ہے۔” "ہمیں ضرورت
مندوں کو ویکسین کی خوراک فراہم کرنے اور تمام معاہدوں کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔”