اتوار کو السعدی کی رہائی کے حوالے سے ایک ٹویٹ میں ، نامزد وزیر اعظم عبدالحمید دبیبہ نے کہا: "ہم مصالحت کے حصول یا انصاف کے حصول کے بنا مکمل ریاست قائم کر نہیں سکتے۔ ہم قانون کے نفاذ ، اختیارات کی علیحدگی کے اصول کا احترام اور پیروی کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے۔ ہم عدالتی فیصلوں کا احترام کرتے ہیں اور اسی بنا پر السعدی قدافی کو رہا کیا گیا ہے۔
معمر قدافی کو کیوں قتل کیا گیا
معمر قذافی کو اسلئے بیدردی سے قتل کیا گیا کیونکہ فرانس افریقی ممالک میں اپنی مالی دھاک برقرار رکھنا چاہتا تھا۔ مغربی ممالک نے نیٹو کو معمر قذافی کی حکومت کا تختہ الٹنے کیلئے استعمال کیا۔ نیٹو کی جانب سے قذافی کا تختہ الٹنا عوام کی فلاح کیلئے کیا جانے والا اقدام نہیں تھا بلکہ اس کا مقصد قذافی کو سونے کی بنیاد پر افریقی خطے میں فرانسیسی اور یورپی کرنسی کی طرح مقامی مشترکہ کرنسی متعارف کرانے سے روکنا تھا کیونکہ ایسا ہونے کی صورت میں مغربی مرکزی بینکاری کی اجارہ داری ختم ہونے کا خدشہ تھا۔ فرانس کی قیادت میں نیٹو افواج نے لیبیا میں کارروائی شروع کی ہے جس کا بنیادی مقصد لیبیا کے تیل کا زیادہ سے زیادہ حصہ حاصل کرنا اور ساتھ ہی قذافی کے اس دیرینہ منصوبے کو ناکام بنانا تھا جس کے تحت وہ افریقہ میں فرانس کے زیر غلبہ علاقوں میں اپنا غلبہ قائم چاہتے ہیں۔
سابق فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی کو لیبیا پر حملہ کرنے کے خواہشمندوں میں سر فہرست تھے۔ مرحوم صدر قدافی کو ہٹانے کا مقصد لیبیا کا تیل حاصل کرنا، خطے میں فرانس کا اثر رسوخ برقرار رکھنا، ملک میں داخلی سطح پر نکولس سرکوزی کی ساکھ بہتر کرنا، فرانسیسی عسکری قوت کو اجاگر کرنا اور قذافی کے افریقی خطے میں اثر رسوخ بڑھانے کا روکنا۔
اس حوالے سے قذافی کے طویل عرصہ تک ترجمان رہنے والے شخص موسیٰ ابراہم نے روسی ٹی وی کے پروگرام ’’گوئنگ انڈرگرائونڈ‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ معمر قذافی کو اسلئے راستے سے ہٹایا گیا کیونکہ وہ افریقہ سے غیر ملکی استحصال کا خاتمہ کرنا چاہتے تھے۔