خط میں یورپی یونین کے حکام سے کہاگیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی گھمبیر صورتحال پر ان اراکین کی تشویش کو بھارتی حکومت تک پہنچائیں اور وہاں انسانی حقوق کی بہتری کے لیے فوری ایکشن لیں۔ ان اراکین نے یورپی یونین سے یہ بھی اپیل کی کہ وہ خطے میں امن و استحکام کے لیے بھارت، پاکستان اور کشمیری عوام کے نمائندوں کے مابین مذاکرات کے انتظامات کرے اور اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے دونوں ملکوں پاکستان اور بھارت کو مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے آمادہ کریں تاکہ یہ مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کیا جا سکے۔ علی رضا سید نے اپنے بیان میں کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خراب صورتحال پر یورپی پارلیمنٹ کے سولہ اراکین کا خط بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو دنیا کے سامنے لانے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کئی دہائیوں سے خراب ہے اور اب پانچ اگست 2019ء سے جب سے بھارت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی ہے، اس خطے کی صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے۔ چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے ذرائع اور اثر و رسوخ کو استعمال کر کے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو رکوائے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق، مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔