کراچی(کامرس رپورٹر)پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ میں درآمدی اور برآمدی زرعی مصنوعات کی کھیپ پر کیڑے مار اسپرے کرنے (فیومی گیشن) کے نام پر بڑے پیمانے پر بے قاعدگیاں جاری ہیں، بین الاقوامی پلانٹ پروٹیکشن کنوینشن کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ عروج پر پہنچ چکا ہے۔ فیومی گیشن کرنے والی کمپنیوں کے مفادات کا تحفظ کرنے کے لیے فیومی گیشن ہونے کے بعد پاکستان آنے والی زرعی مصنوعات کی بھی دوبارہ فیومی گیشن کی جارہی ہے جبکہ غیر لازمی (نان مینڈیٹری) زرعی مصنوعات کے لیے بھی فیومی گیشن کو لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے افسران فیومی گیشن کمپنیوں اور اپنے ذاتی مفاد کے لیے زرعی مصنوعات کی درآمد کے لیے امپورٹ پرمٹ میں غیرتکنیکی شرائط عائد کی جارہی ہے جن پر آسٹریلیا اور ایران کے قرنطینہ محکموں نے سرکاری سطح پر اعتراض کیا جبکہ تیل دار بیج درآمد کنندگان کی نمائندہ پاکستان سالوینٹ ایکسٹریکٹرز ایسوسی ایشن، جوٹ ملز ایسوسی ایشن کے علاوہ زرعی مصنوعات کی بین الاقوامی تجارتی انجمن Gaftaبھی ان بے قاعدگیوں اور انٹرنیشنل پلانٹ پروٹیکشن کنوینشن کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کرچکی ہے تاہم پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ میں کراچی سے لے کر اسلام آباد تک موجود مخصوص مافیا قومی مفاد پر ذاتی مفاد کو ترجیح دیتے ہوئے کھلم کھلا بین الاقوامی کنوینشن کی خلاف ورزیوں میں مصروف ہے۔ پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے اندرونی ذرائع نے انکشاف کیا کہ ادارے میں ایک دہائی سے رشوت کا بازار گرم ہے حکومتوں کی تبدیلیوں اور افسران پر نیب اور ایف آئی اے میں بدعنوانی کے مقدمات اور تحقیقات کے باوجود بدعنوان مافیا کی اجارہ داری قائم ہے۔ اس مافیا میں شامل افسران کی ایف آئی اے اور نیب میں کیسز کے باوجود ترقیاں ہوتی رہیں۔زرائع نے بتایا کہ یہ افسران نان ٹیکنیکل امپورٹ پرمٹ کنڈیشنز کی آڑ میں فیومی گیشن کے نام پر ملکی تجارت کو خطرے سے دوچار کررہے ہیں۔ پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ میں براجمان یہ مافیا دو طریقوں سے ملکی مفاد کو خطرے میں ڈال رہی ہے ایک جانب نان ٹیکنیکل امپورٹ پرمٹ کنڈیشنز کے ذریعے خدشات سے پاک درآمدی کنسائمنٹس پر بھی فیومی گیشن لازمی قرار دے کر فیومی گیشن کمپنیوں کو نوازا جارہا ہے دوسری جانب فیومی گیشن کے جعلی سرٹیفکیٹ جاری کرکے پاکستان کی برآمدات کو خطرے میں ڈالا جارہا ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ میکسکو اور روس کو جانے والے چاول میں کیڑے پائے جانے کی وجہ سے ان ملکوں نے پاکستان سے چاول کی درآمد پر پابندی عائد کردی حال ہی میں چین جانے والی چاول کی کنسائنمنٹ میں بھی کیڑے برآمد ہوئے جس سے پاکستان کے لیے چاول کی چین جیسی وسیع منڈی بھی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ میں جاری بے قاعدگیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ایرانی حکام نے رمضان ایسوسی ایٹس اور ملت ٹریڈنگ نامی فیومی گیشن کمپنیوں کو بلیک لسٹ کردیا ایرانی حکام نے پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کو ارسال کردہ خط میں بتایا کہ ایران کو ایکسپورٹ ہونیو الے آم کی کنسائمنٹ میں حشرات پائے گئے اور بار بار نشاندہی کے باوجود یہ سلسلہ جاری رہا جس پر ایرانی حکام نے دو ڈس انفیکشن کمپنیوں کو بلیک لسٹ کردیا ہے اور اب ان کمپنیوں کے ڈس انفیکٹ کردہ کنسائمنٹ کو ایران میں داخلہ کی اجازت نہیں ہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ کنسائمنٹ فیومیی گیشن کے بغیر ایکسپورٹ کی گئیں اور پلانٹ پروٹیکشن کے متعلقہ افسران نے جعلی فیومی گیشن کے سرٹیفکیٹس جاری کرکے ملکی برآمدات کو خطرے میں ڈالا۔
ادھر آسٹریلیا کے ڈپارٹمنٹ آف ایگری کلچر اینڈ واٹر ریسورسز بھی کئی مرتبہ پاکستانی پلانٹ پروٹیکشن کی جانب سے آسٹریلیا سے درآمد شدہ چنے اور دالوں کی درآمدی کنسئامنٹ کو میتھائل برومائیڈ سے فیومی گیٹ کرنے کی لازمی شرط کو بین الاقوامی پلانٹ پروٹیکشن کنوینشن(آئی پی پی سی)، ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے سینٹری اینڈ فائیٹو سینٹری گائیڈلائنز اور فائیٹو سینٹری کے بین الاقوامی معیارات کی خلاف ورزی قرار دیا، آسٹریلیوی حکام نے کہا کہ جو زرعی بیماریاں یا حشرات پاکستان میں عام ہیں ان کے خدشہ کے تدارک کے لیے آسٹریلیوی کنسائمنٹ کے لیے فیومی گیشن کی لازمی شرط غلط اور بے جائ ہے جس سے دونوں ملکوں کے تجارتی تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔ پاکستان میں تیل دار بیج درآمد کرنے والے بھی پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے ہتھکنڈوں سے پریشان ہیں اور کئی مرتبہ وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیوریٹی کے سامنے یہ معاملہ اٹھاچکے ہیں لیکن مافیا کے سرپرستوں کی جانب سے معاملے کا کوئی نوٹس نہیں لیا گیا۔ آل پاکستان سالوینٹ ایکسٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق پلانٹ پروٹیکشن کے افسران امریکا، کینیڈا اور برازیل سے درآمد شدہ سویابین اور کنولہ کے بیجوں کی کنسائمنٹ کو کلیئر کرنے میں غیر معمولی تاخیری حربہ استعمال کرتے ہیں جس سے درآمد کنندگان کو لاکھوں ڈالر کا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑتا ہے۔ کنولہ اور سویابین کے بیجوں کے پیتھوجین ٹیسٹ کے نام پر جہازوں کو کئی کئی ہفتوں تک روکا جاتا ہے جس سے ایک جانب پیداواری سرگرمیاں متاثر ہوتی ہیں وہیں پیداواری لاگت بڑھنے کے ساتھ ڈیمرج کی وجہ سے کثیر زرمبادلہ بھی ملک سے باہرچلا جاتا ہے۔ ایسوسی ایشن نے وزیر اعظم عمران خان اور وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکیوریٹی سے اس معاملے کا نوٹس لینے اور تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ہے تاکہ ان حربوں سے ملک کو نقصان پہنچانے والے اور ذاتی مفاد کا تحفظ کرنے والوں کی نشاندہی اور تادیب کی جاسکے۔ ادھر انٹرنیشنل ٹریڈ ایسوسی ایشن Gaftaنے بھی گزشتہ سال کے آخر میں پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے برازیل سے پاکستان بلک میں درآمد ہونے والے سویابین کی میتھائل برومائڈ سے فیومیگشن پر تکنیکی اعتراض اٹھایا، Gaftaکی جانب سے ارسال کردہ خط میں کہا گیا کہ میتھائل برومائڈکے استعمال پر اکثر ملکوں میں ممانعت ہے دوسری جانب میتھائل برومائڈ سے فیومیگیشن کا طریقہ کنٹینرز میں آنے والی کنسائمنٹس کے لیے کارگر ہے تاہم حیرت انگیز طور پر پاکستان کا پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ بلک میں آنے والی کنسئامنٹ پر بھی میتھائل برومائیڈ کا اسپرے کررہا ہے۔اسی طرح جوٹ ملز ایسوسی ایشن پاکستان کی جانب سے حکومت کو ارسال کردہ درخواست میں بتایا گیا کہ بنگلہ دیش سے خام جوٹ فیومی گیشن کے بعد پاکستان آتی ہے لیکن پلانٹ پروٹیکشن کا عملہ اور افسران اسے دوبارہ فیومی گیٹ کرتے ہیں جس سے لاگت اور کلیئرنس کے وقت میں اضافہ ہوتا ہے۔