افغانستانبھارتپاک آرمیپاکستانپشاورکراچیگلگت بلتستانلاہور

خیبر پختونخوا: 4 روز سے جاری بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک

ہاں


8 آراء

خیبر پختونخوا (کےپی) میں گزشتہ4 روز سے جاری بارشوں اور سیلاب سے مختلف علاقوں میں 15 افراد جاں بحق اور 26 سے زائد زخمی ہوگئے جبکہ کئی گھروں کو نقصان پہنچا۔

سرکاری خبر ایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کا کہنا تھا کہ صوبے میں گزشتہ 4 روز سے جاری بارشوں اور سیلاب سے 15 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے، 21 گھروں کو جزوی جبکہ 4 گھروں کو مکمل نقصان پہنچا۔

پی ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ کو امدادی کارروائیاں مزید تیز کرنے کی ہدایات جاری کی جاچکی ہیں، ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں سے قر یبی رابطے میں ہیں۔

خیبر پختونخوا کے سیکریٹری ریلیف یوسف رحیم کا کہنا تھا کہ متاثرین کو بہترین خدمات فراہم کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شب قدر، مٹہ اور رستم خیل کے متاثرین میں امدادی سامان تقسیم کر دیا گیا ہے۔

ترجمان پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ چیف سیکریٹری کی ہدایت پر امدادی کاموں کی نگرانی کے لیے ڈی جی پی ڈی ایم اپنے دفتر میں موجود رہے اور عیدالاضحیٰ کی تعطیلات کے موقع پر بھی اہلکار عوام کی رہنمائی اور دیگرسہولیات کی فراہمی کے لیے موجود ہیں۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے شریف حسین نے باجوڑ میں کشتیاں ڈوبنے کے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا اور متعلقہ ڈی سی سے رابطہ کر کے حالات سے آگاہی حاصل کی۔

عوام سے احتیاط کی اپیل کرتے ہوئے پی ڈی ایم اے نے کہا کہ تمام ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کے ساتھ قر یبی رابطے میں ہیں، صوبے بھر کے دریاوں میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے، عوام مون سون سیزن میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

خیال رہے کہ 14 جولائی کو بھی خیبر پختونخوا کے ملاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن میں لگاتار دوسرے دن آندھی کے ساتھ موسلادھار بارش کے نتیجے میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے ایک خاتون جاں بحق اور متعدد مکانات اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا تھا۔

گلیات کے ڈی ایس پی جمیل الرحمٰن نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ ہزارہ ڈویژن میں ضلع ایبٹ آباد کے علاقے گلیات میں دو مکانات کی چھتیں گرنے سے ایک خاتون جاں بحق اور ایک بچہ زخمی ہو گیا۔

شدید بارش کی وجہ سے ایبٹ آباد کا ایوب ٹیچنگ ہسپتال زیر آب آگیا تھا اور وارڈز میں پانی جمع ہونے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھیں۔

ڈپٹی کمشنر حمید الرحمٰن نے بتایا تھا کہ ضلع شانگلہ میں تودے گرنے سے کم از کم تین مکانات، ایک ہوٹل، ایک پانی کی نہر اور چار کاریں تباہ ہو گئیں۔

ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ بیشام سوات روڈ سمیت متعدد رابطہ سڑکیں تودے گرنے کے باعث ٹریفک کے لیے بند کردی گئی ہیں اور بارش رکنے کے بعد متاثرہ سڑکوں پر کلیئرنس کا کام شروع کردیا جائے گا۔

شانگلہ اور کوہستان میں سڑکیں بند رہنے کی وجہ سے مسافر ٹریفک میں پھنسے رہے تھے جبکہ تیز بارش کی وجہ سے دریائے سندھ میں پانی کے بہاؤ میں بھی اضافہ ہوا تھا۔

دوسری جانب گلگت بلتستان میں چار روز سے جاری شدید بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ، سیلاب اور گلیشیائی جھیل پھٹنے سے ہزاروں افراد متاثر ،متعدد گاڑیاں تباہ اور شاہراہ قراقرم بند ہوگئی۔

دیامر پولیس کنٹرول روم کے مطابق تتہ پانی اور لال پڑی کے مقام پر بھاری لینڈ سلائیڈنگ سے شاہراہِ قراقرم آج دوسرے روز بھی ٹریفک کے لیے بند رہی جس کے باعث سیکڑوں مسافر اور سیاح مختلف مقامات پر پھنس گئے ہیں۔

علاوہ ازیں تتہ پانی کے مقال پر لینڈ سلائیڈنگ سے آئل ٹینکر اور مسافروں کی گاڑیاں تباہ ہو گئیں ہیں تاہم جانی نقصان نہیں ہوا۔

گلگت بلتستان:بارشوں سے زندگی متاثر، شاہراہِ قراقرم دو روز بعد ٹریفک کیلئے بحال

سیکڑوں مسافر اور سیاح مختلف مقامات پر پھنس گئے ہی—تصویر: ٹورسٹ پولیس گلگت

گلگت بلتستان میں چار روز سے جاری شدید بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ، سیلاب اور گلیشیائی جھیل پھٹنے سے ہزاروں افراد متاثر ،متعدد گاڑیاں تباہ ہوئی جبکہ شاہراہ قراقرم دو روز بعد ٹریفک کے لیے کھول دی گئی۔

گلگت بلتستان کی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند شاہراہ قراقرم پر ٹریفک دو روز بعد بحال کر دی گئی ہے۔

حکومتی بیان میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ خالد خورشید کے دورے کے بعد شاہراہ قراقرم کی بحالی کا کام مزید تیز کردیا گیا تھا اور اب باقاعدہ طور پر بحال کردی گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ شاہراہ قراقر کی بحالی کے ساتھ ہی علاقے میں دو روز سے پھنسے ہوئے سیاح اور مسافر اپنی منزل کی طرف روانہ ہوگئے۔

قبل ازیں دیامر پولیس کنٹرول روم نے بتایا تھا کہ تتہ پانی اور لال پڑی کے مقام پر بھاری لینڈ سلائیڈنگ سے شاہراہِ قراقرم آج دوسرے روز بھی ٹریفک کے لیے بند ہے جس کے باعث سیکڑوں مسافر اور سیاح مختلف مقامات پر پھنس گئے ہیں۔

علاوہ ازیں تتہ پانی کے مقال پر لینڈ سلائیڈنگ سے آئل ٹینکر اور مسافروں کی گاڑیاں تباہ ہو گئیں تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

ادھر دیامر انتطامیہ کا کہنا تھا کہ شاہراہِ قراقرم بحال کرنے کی کوششیں جاری ہیں لیکن پہاڑ سے مسلسل پتھر گرنے کے باعث بحالی کا کام متاثر ہو رہا ہے، تاہم بابوسر روڈ کو ٹریفک کے لیے بحال کر دیا گیا ہے۔

ڈیزاسٹر منیجمنٹ گلگت بلتستان کے مطابق گوپس بدصوات کے مقام پر گلیشیائی جھیل پھٹنے سے 2 گاؤں کے باہمی رابطے منقطع ہو گئے اور سیلاب کے باعث متعدد افراد نقل مکانی کر چکے ہیں جبکہ وسیع اراضی، درخت اور گھر بھی متاثر ہوئے۔

ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے مطابق ہنزہ واخان پٹی سے متصل وادی شمشال جانے والی واحد سڑک بھی سیلاب میں بہہ گئی اور نگر ضلع میں متعدد گاؤں کو ملانے والی میاچھر روڈ بھی سیلاب کی نذر ہونے سے آمد و رفت بند ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق غذر بدصوات میں سیلاب میں پھنس جانے والے گاؤں میں آرمی ہیلی کاپٹر کے ذریعے امدادی اشیا تقسیم کی گئیں اور فورس کمانڈر نے علاقے کا دوہ کر کے بحالی اور امدادی کاموں کا جائزہ لیا۔

خیال رہے کہ گلگت کے نواحی علاقے نلتر میں 2 ہفتے قبل گلیشیائی جھیل پھٹنے سے آنے والے سیلاب کے نتیجے میں 4 افراد لاپتا ہو گئے تھے جنہیں تاحال تلاش نہیں کیا جاسکا۔

وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے تمام بند سڑکیں فوری کھولنے اور سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کو امداد فراہم کرنے اور محکمہ داخلہ، برقیات اور ایف ڈبلیو او کو بحالی کا کام تیز کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ اطلاعات فاروق احمد خان نے محکمہ داخلہ کے حوالے سے بتایا تھا کہ شاہراہِ قراقرم لینڈ سلائیڈنگ سے 9 مقامات پر بند تھی جن میں 7 مقامات پر بحالی کا کام مکمل کرلیا گیا ہے اور دو جگہوں پر کام صبح سےجاری ہے، مسافروں اور سیاحوں کو چلاس سے باہر سفر نہ کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔

شاہراہ قراقرم پر لینڈ سلائیڈنگ سے گلگت بلتستان اور راولپنڈی کے مابین زمینی رابطہ بھی منقطع ہو گیا تھا۔

منبع: ڈان نیوز

مزید دکھائیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button