پاکستان کے ہاکی سٹار اور ’فلائنگ ہارس‘ کا اعزاز پانے والے سمیع اللہ خان کے بہاول پور میں نصب مجسمے کی گیند اور ہاکی غائب کرنے والوں کا سراغ مل گیا ہے جبکہ بہاولپور کی پولیس نے مجسمے کے ساتھ نازیبا انداز میں تصویر بنوانے کے الزام میں شخص کو گرفتار بھی کیا ہے۔
یہ گیند اور ہاکی چار بچوں نے شرارت میں چوری کی تھی۔ ایس ایچ او تھانہ کینٹ محمد فیصل امین نے بتایا کہ ’یہ مجسمہ ایک ماہ پہلے پی ایچ اے نے ماڈل ٹاؤن اے کے علاقے میں نصب کیا تھا۔ پانچ، چھ دن پہلے اس مجسمے کی گیند چوری ہوئی اور پھر ہفتے کی رات اس کی ہاکی بھی اٹھا لی گئی۔‘
انہوں نے بتایا کہ دراصل اس مجسمے کے ساتھ لگائی جانے والی ہاکی اور گیند بازار سے خرید کر لگائی گئی تھی اور وہ مجسمے کا حصہ نہیں تھی۔
’ہاکی اٹھائے جانے کے بعد خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو ہمیں سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے پتہ چلا کہ چار چھوٹے بچوں نے یہ کام کیا تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ مجسمے کے بالکل سامنے سمیع اللہ کا ذاتی گھر ہے، جہاں انہوں نے ٹرسٹ بنا کر آنکھوں کا ہسپتال کھولا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سمیع اللہ خود تو کراچی میں رہتے ہیں لیکن ماڈل ٹاؤن میں ان کا آبائی گھر ہے۔
’ہم نے ان کے گھر کے کیمرے سے فوٹیج لی جس میں بچوں کی شکلیں تو واضع نہیں لیکن اتنا معلوم ہو رہا ہے کہ وہ چھوٹی عمر کے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ اس واقعے کے علاوہ اسی دن سوشل میڈیا پر اس مجسمے کی ایک اور تصویر وائرل ہوئی جس میں ایک نامعلوم شخص کو مجسمے کے ساتھ نازیبا انداز میں کھڑا دیکھا جا سکتا ہے۔
اس حرکت کرنے والے کے خلاف سیٹلائٹ ٹاؤن بہاول پور کے رہائشی ملک سلمان اعوان نے اتوار کو تھانہ کینٹ میں نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی۔
ایس ایچ او تھانہ کینٹ بہاولپور کا کہنا تھا کہ ’اتوار کو سول سوسائٹی اور پولیس نے مل کر مجسمے کی ہاکی اور گیند بازار سے خرید کر واپس لگا دی۔
’منگل کو ہم نے اس مجسمے کو پہلے تھوڑا سا اونچا کیا اور پھر اس کے اردگرد جنگلا لگا دیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ سمیع اللہ نے فوری مجسمے کو اصل حالت میں واپس لانے پرکینٹ پولیس اور سول سوسائٹی کا شکریہ ادا کیا ہے۔
یہ واقعہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ایک صارف نے ٹوئٹر پر لکھا ’ہم ویسے ہی کبھی کبھار اپنے قومی ہیروز کو عزت دیتے ہیں لیکن جب فلائنگ ہارس کے نام سے مشہور قومی ہیرو سمیع اللہ کا مجسمہ بہاولپور میں لگایا گیا تو پہلے اس کی گیند چوری ہوئی اور پھر ہاکی، اپنے ہیروز کے ساتھ یہ سلوک افسوس ناک ہے۔‘
ہم شاذ و نادر ہی اپنے ہیروز کا احترام کرتے ہیں ، لیکن جب بہاولپور میں ‘اڑتے ہوئے گھوڑے’ سمیع اللہ کا مجسمہ لگایا گیا تو ، کسی نے پہلے گیند چوری کی اور پھر ہاکی لے کر چلی گئی۔ اپنے ہیروز کا علاج کرنے کا ایک افسوسناک طریقہ۔ pic.twitter.com/LX0gtVI10v
– عبد المجید خان مروت (@ کول کوپر) 19 جولائی 2021
ایک صارف عمرعلوی نے لکھا کہ ہم کس قسم کی قوم ہیں؟
بہاولپور میں قومی ہیرو سمیع اللہ کا مجسمہ رکھا گیا۔ کچھ دن پہلے گیند چوری ہوگئی تھی اور اب ہاکی بھی غائب ہے! ہم کس قسم کے نیشن ہیں؟ pic.twitter.com/erptB06Bqd
– عمر علوی 2.0 (@ اومرالویائی) 18 جولائی ، 2021
عائشہ نامی ایک صارف نے مطالبہ کیا کہ سمیع اللہ کے مجسمے کی ہاکی اور گیند واپس لگا دیے گئے ہیں اب یہاں لائٹ لگانے کی ضرورت ہے ورنہ رات میں کوئی اس مجسمے سے ٹکرا جائے گا۔
بہاولپور پولیس نے اپنے ٹویٹ میں بتایا ہے کہ اس نے نعمان نامی ایک شخص کو گرفتار کیا ہے جن پر الزام ہے کہ انہوں نے مجسمے کے ساتھ نازیبا اندازمیں تصویر بنوائی تھی۔
سمیع اللہ خان نے پاکستان کے لیے 1973 سے 1982 تک ہاکی کھیلی۔ وہ 1978 اور 1982 میں ایف آئی ایچ ورلڈ کپ جیتنے والی پاکستانی ٹیم کا حصہ تھے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے 1975 کے ورلڈ کپ میں چاندی کا تمغہ جیتا جبکہ 1976 کے اولمپکس میں بھی حصہ لیا تھا۔
1974، 1978 اور 1982 میں انہوں نے تین ایشین گیمز میں حصہ لیا جن میں سے دو میں انہوں نے سونے کے تمغے جیتے۔
سمیع اللہ نے اپنے کیریئر میں 55 گول کیے جن میں سے 12 گول انہوں نے ورلڈ کپس میں کیے تھے۔
انہیں حکومت پاکستان نے تمغہ حسن کارکردگی اور ستارہ امتیاز سے بھی نوازا تھا۔