– آواز ڈیسک –
شیعہ نیوز: امریکی ڈرون طیارے نے عراق اور شام کی مشترکہ سرحد کے نزديک واقع ایک علاقے میں موجود عراقی رضاکار فورس الحشد الشعبی کی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ٹیلی گرام چینل صابرین نیوز نے بریکنگ نیوز میں عراق – شام کی مشترکہ سرحد کے نزدیک دھماکے کی خبر دی تھی۔
اس خبر کے شائع ہونے کے کچھ ہی دیر بعد عراقی میڈیا نے عراق اور شام کی مشترکہ سرحدی پٹی پر امریکی ڈرون حملے اور حملے میں رضاکار فورس الحشد الشعبی کی ایک گاڑی کے تباہ ہونے کی خبر دی تھی۔
اس حملے میں کسی بھی طرح کا جانی نقصان نہيں ہوا ہے۔ المعلومہ نیوز چینل نے بھی بریکنگ نیوز میں لکھا کہ امریکا نے ایک بار پھر عراقی سرحد پر رضاکار فورس الحشد الشعبی کو نشانہ بنایا۔.
عراقی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے کمانڈر طارق العسل کا ڈرون حملے کے بارے میں کہنا تھا کہ امریکی ڈرون طیارے نے اس گاڑی کو نشانہ بنایا جو رضاکار فورس کے لئے غذائی اشیاء لے جا رہی تھی۔
دوسری جانب شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا نے بھی دیر الزور کے نواحی علاقے السویعیہ میں غذائی اشیاء لے جانے والے ایک ٹرک کو نشانہ بنایا۔ اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہيں ہوا۔
ادھر عراقی رضاکار فورس کے سینئر کمانڈر کا کہنا ہے کہ شام کی سرحد پر ہمارے فوجیوں پر کوئی حملہ نہيں ہوا۔
عراقی رضاکار فورس کے کمانڈر نے صوبہ الانبار میں شام-عراق سرحدی علاقے میں رضاکار فورس پر حملے کی خبروں کو مسترد کر دیا۔
فارس نیوز ایجنسی کے مطابق عراقی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے کمانڈر قاسم مصلح نے ان خبروں کے بر خلاف کہا کہ علاقے میں سیکورٹی پوری طرح قائم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے فوجی ملک کی سرحدوں کی حفاظت، دہشت گردوں کا تعاقب کرنے اور بجلی ٹاور کی حفاظت کی ذمہ داری پر عمل کر رہے ہیں۔
جملہ حقوق بحق مصنف و ناشرمحفوظ ہیں .
آواز دینی ہم آہنگی، جرات اظہار اور آزادی رائے پر یقین رکھتا ہے، مگر اس کے لئے آواز کا کسی بھی نظریے یا بیانئے سے متفق ہونا ضروری نہیں. اگر آپ کو مصنف یا ناشر کی کسی بات سے اختلاف ہے تو اس کا اظہار ان سے ذاتی طور پر کریں. اگر پھر بھی بات نہ بنے تو ہمارے صفحات آپ کے خیالات کے اظہار کے لئے حاضر ہیں. آپ نیچے کمنٹس سیکشن میں یا ہمارے بلاگ سیکشن میں کبھی بھی اپنے الفاظ سمیت تشریف لا سکتے ہیں. آپکے عظیم خیالات ہمارے لئے نہایت اہمیت کے حامل ہیں، لہٰذا ہم نہیں چاہتے کہ برے الفاظ کے چناؤ کی بنا پر ہم انہیں ردی کی ٹوکری کی نظر کر دیں. امید ہے آپ تہذیب اور اخلاق کا دامن نہیں چھوڑیں گے. اور ہمیں اپنے علم سے مستفید کرتے رہیں گے.