حالیہ مثبت اقدامات کی بدولت، اقوام متحدہ کے لیبیا کے لیے نمائندہ خصوصی نے تصادم زدہ ملک میں امن اور خطے میں استحکام اور کی نئی امید دلائی ہے۔ جان کیوبس نے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ لیبیا جلد امن کا سورج دیکھے گا۔ جان کیوبز جو کہ سیکرٹری جنرل کے نمائندہ خصوصی ہیں اور لیبیا میں اقوام متحدہ کے مشن کے سربراہ ہیں نے اکتوبر 2020 میں سیز فائر کے بعد ہونے والے اقدامات، جن کا آغاز لبیا کے سیاسی ڈائیلاگ فورم اور ریاستی اداروں کو یکجا کرنے کے منصوبے کے بعد ہوا تھا، ان پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے خطے میں موجود تمام فریقین سے درخواست کی کہ وہ لیبیا میں امن کے لیے اپنی کوششوں کو دوگنا کریں اور دسمبر میں ہونے والے عام انتخابات کی راہ ہموار کریں۔
ترقی اور رکاوٹیں
سیز فائر معاہدے کی مستقل پابندی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے مسٹر کیوبس کا کہنا تھا کہ اگر چہ مختلف مسلح گروہوں کے مابین کہیں کہیں جھڑپیں ہورہی ہیں مگر مختلف فریقین کے مابین اعتماد سازی کا عمل مسلسل جاری ہے۔ حالیہ مہینوں میں دونوں فریقین کی جانب سے سینکڑوں قیدیوں اور محبوس افراد کو رہا کیا گیا ہے۔ جبکہ ماہ رمضان میں بھی ملک کے مختلف حصوں سے بہت سارے قیدیوں کو بھی آزاد کیا گیا۔ اس بات کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں کہ لبیا کے اپنے سیز فائر معاہدے کی نگرانی کے لیے اقوام متحدہ کے مشن برائے لبیا کی زیر نگرانی کوئی میکنزم تیار کیا جائے۔ یہ میکنزم لبیا میں سیز فائر کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ تمام فریقین کی سرگرمیوں پر بھی نظر رکھے گا۔
.تاہم اقوام متحدہ کی سیکورتی کونسل کی جانب سے حمایت یافتہ اکتوبر میں ہونے والا سیز فائر معاہدہ جس میں اہم معاملات جیسا کہ کوسٹل روڈ کی بندش کا خاتمہ اور غیر ملکی جنگجوؤں کی واپسی جیسے اقدامات شامل تھے جمود کا شکار ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ لبیا پر اسلحے کی پابندی پر عمل در آمد کا نہ ہونا بھی لبیا کے مستقبل کے بارے میں ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔
ایک اہم انتخاب
مسٹر کیوبس کا کہنا تھا کہ یہ لبیا کے حکام اور اس کے اداروں پر منحصر ہے کہ وہ حالیہ اتحاد اور خودمختاری کے موقع سے فائدہ اٹھا کر سیاسی منتقلی کے عمل کو جاری رکھتے ہیں یا نہیں۔ امسال دسمبر میں ہونے والے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کی تیاری بشمول 23 لاکھ ووٹر کارڈز کی تیاری کے لیے ابھی بہت سارے اقدامات باقی ہیں۔ کیوبس کا کہنا تھا کہ ایوان نمائندگان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس انتخاب کی آئینی بنیادوں کی وضاحت کریں اور یکم جولائی تک لازما انتخابی قانون سازی کریں تاکہ ملک کے الیکشن کمیشن کو اس قدر وقت ضرور مل سکے کہ وہ انتخابات کے انعقاد کی مکمل تیاری کر سکے۔اس حوالے سے ایوان نمائندگان نے براہ راست صدارتی انتخابات کے لیے قانون سازی کا ایک ڈرافٹ تیار کیا ہے ۔ مسٹر کیوبس نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس ڈرافٹ پر عمل نہ کیا گیا تو انتخابات کی سبھی تیاریاں ضائع ہوجائیں گی۔
کرائے کے قاتل اوربین الاقوامی جنگجو
جیسا کہ لبیا نے انتخابات اور اداروں کی تعمیر کے لیے اپنا سفر جاری رکھا ہوا ہے، ایسی صورت میں ہزاروں کرائے کے اور بین الاقوامی جنگجوؤں کی موجودگی نہ صرف لبیا بلکہ پورے خطے کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے ۔ مسٹر کیوبس نے اپنے بریفنگ میں اپریل میں چاڈ میں ہونے والی مسلح جھڑپوں کا ذکر کیا جس میں ملک کے صدر ادریس ڈی بی ٰاتنو ہلاک ہوگئے۔ مسلح گروہوں اور دہشت گردوں کی مسلسل حرکت کے ساتھ ساتھ جرائم پیشہ نیٹ ورکس کی جانب سے پناہ گزینوں اور تارکین وطن کی سرحد کے ساتھ ٹریفکنگ لبیا کے استحکام کے لیے بہت بڑا خطرہ ہیں۔ اس لیے مسٹر کیوبس کا کہنا تھا کہ اس خطے سے بین الاقوامی جنگجوؤں کا انخلاانتہائی ضروری ہے تاکہ اس تنازعے کی بنیادی وجہ کو پکڑ کر اس کو حل کیا جاسکے۔
جمعتہ المبارک، 28 مئی 2021
شفقنا اردو
ur.shafaqna.com