اردناسرائیلاقوام متحدہامریکہایرانبرطانیہبین الاقوامیپاکستانجرمنیچیندفاعروسسعودی عربسیکورٹی کونسلفلسطین

اسرائیلی بربریت پر عالمی دنیا کا رد عمل کیا ہے؟ شفقنا خصوصی

ماہ مقدس میں اسرائیلی بربریت کی وجہ سے فلسطین ایک مرتبہ پھر لہو لہو ہے اور پوری دنیا کے مسلمان عید کے موقع پر غم اور دکھ میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ گزشتہ روز اسرائیلی فورسز کی وحشیانہ بمباری میں 16 بچوں سمیت 65 افراد شہید ہوگئے جب کہ سینکڑوں زخمی ہیں۔ ایسے میں پوری دنیا اسرائیل سے مطالبہ کر رہی ہے کہ وہ غزہ پر حملے بند کرے۔ پیر سے اسرائیلی افواج نے فلسطین پر سینکڑوں فضائی حملے کیے جبکہ فلسطینی مزاحمتی گروہ نے اسرائیل پر ایک ہزار سے زائد راکٹ داغے ۔ موجودہ صورتحال گزشتہ سات برسوں میں سب سے بری ہے۔ اسرائیل کی فوجی کارروائی کے بعد غزہ سے راکٹ حملے میں اس کے چھ افراد بھی ہلاک ہوگئے ہیں جب سے اسرائیلی عدالت نے شیخ جراح اور مقبوضہ یروشلم کے گرد و نواح سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں تب سے تناؤ میں شدید اضافہ ہوا ہے۔

اسرائیل سے تناؤ میں کمی کا مطالبہ

روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے اسرائیل اور فلسطین  پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ کو روکیں جب کہ ترک صدر رجب طیب اردگان نے دنیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو سخت سبق سکھائیں۔ کریملن سے جاری ایک بیان اسرائیل اور فلسطین کے مابین جھڑپوں اور انسانی جانوں کے نقصان پر سخت اندیشے کا اظہار کیا گیا ہے۔  روصی صدر نے دونوں اطراف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تناؤ میں کمی لائیں اور بات چیت کے ذریعے اپنے مسائل کو حل کریں۔ ترک صدر اردگان نے روسی صدر سے بات چیت مین کہا کہ بین لاقوامی برادری کو اسرائیل کو سخت سبق سکھانا چاہیے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ انکرہ اسرائیلی حملے کے رد عمل میں بین الاقوامی برادری کو متحرک کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ اردگان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کو مداخلت کر کے اسرائیل سے واضح پیغام دینا چاہیے کہ وہ اس بربریت کو روکے۔

اردگان جو فلسطینی کاذ کی ایک بلند آواز ہیں نے سفارتی عمل کو تیز کر دیا ہے اور اسرائیل کی مذمت کے علاوہ خطے کے تمام رہنماؤں سے اس بابت بات کی ہے۔ بین الاقوامی کریمنل کورٹ کے پراسیکیوٹر نے بھی اسرائیلی جرائم پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔ آئی سی سی کے پراسیکیوٹر فاتو بینسوڈا نے سوشل میڈیا کی سائٹ پر اپنے پیغام میں کہا کہ ” مجھے مغربی کنارے اور مشرقی قدس اور غزہ کے گردو نواح  میں تناؤ میں اضافے اور روم سٹیچیوٹ کے تحت کیے جانے والے جرائم پر شدید خدشات ہیں۔ اسلامی تعاون کی تنظیم نے بھی اسرائیل کی شدید مذمت کی ہے اور فلسطینیوں کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ اسرائیل ملک نہیں دہشت گردوں کا اڈہ ہے۔  ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای نے القدس ریلی سے خطاب کے دوران مزید کہا کہ اسرائیل، فلسطین اور دیگر مسلمان ممالک کے خلاف دہشت گردوں کا اڈہ ہے۔ مسلمان ممالک فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا مسئلہ ابھی بھی امت اسلامیہ کا  اہم اور زندہ مشترکہ مسئلہ ہے اور اس ظالم حکومت کا مقابلہ کرنا ظلم اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہے ، جو ایک عوامی فریضہ ہے۔

اردن اور سعودی عرب نے بھی اسرائیلی حملوں کی مذمت کی ہے اور اسرائیل کا ہاتھ روکنے کے لیے مؤثر بین الاقوامی اقدامات پر زور دی اہے۔ اردنی وزیر خارجہ ایمن صفادی نے اپنے سعودی ہم عصر شہزادہ فیصل بن فرحان سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے اسرائیل کے ظالمانہ اقدامات کی شدید مذمت کی اور اسرائیل کو مسجد الاقصی اور غزہ پر حملوں پر خبردار کیا دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے شیخ جراح اور اسکے گردو نواح سے فلسطینیوں کی بے دخلی کے سنگین نتائج پر اسرائیل کو تنبیہہ بھی کی۔  فلسطین کے لیے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کے سربراہ نے اسرائیلی حملوں میں بے گناہ فلسطینیوں اور بچوں کی شہادت پر اسرائیل پر کڑی تنقید کی۔ ادارے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ بیت ہنون کے پناہ گزین کیمپت میں دو بچوں اور دو کزنز کی شہادت انتہائی افسوس ناک ہے ۔ دونوں بچوں کی عمر 12 سال کے قریب تھی اور دونوں سکول جاتے تھے۔

بعض ممالک نے دونوں اطراف سے مطالبہ کیا ہے وہ تشدد کو روکیں ،یعنی اسرائیل اور فلسطین کےمابین فائر کے تبادلے کو غلط رنگ میں پیش کیا جارہا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن فلسطین اور اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ کے دہانے سے واپس آئیں اور صبرو تحمل کا مظاہرہ کریں۔ اسی طرح امریکہ نے بھی دونوں ممالک کو بڑے تناؤ سے بچنے پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ عام شہریوں کی ہلاکت پر انہیں تشویش ہے۔  اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتین یاہو سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ اسرائیل اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے تاہم وہ امید کرتے ہیں کہ تشدد جلد اختتام کو پہنچ جائے گا۔ بائیڈن نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی اسرائیلی صدر نتین یاہو سے ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی ہے ۔ میں امید اور توقع رکھتا ہوں کہ یہ سب کارروائیاں جلد ہی رک جائیں گی لیکن اسرائیل کی سرزمین پر ہزاروں راکٹ فائر کیے گئے ہیں اس لیے اسرائیل اپنی سرزمین کے دفاع کا حق رکھتا ہے۔ امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ اسرائیل اپنے دفاع کا یقینی حق رکھتا ہے تاہم وہ عام افراد کی ہلاکت پر تشویش رکھتے ہیں اور یہ سلسلہ فوری طور پر رک جانا چاہیے۔

نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ ہم مزید اشتعال انگیزی نہیں چاہتے کیونکہ اشتعال انگیزی بے گناہ جانوں کے نقصان کا سبب بن رہی ہے۔ امریکی وزیر دفاع لائڈ آسٹن نے اسرائیل کی مضبوط حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا امریکہ اسرائیل کی حمایت میں اس کے ساتھ کھڑا ہے۔ یورپین یونین کے پالیسی چیف نے اسرائیل سے فوری طور پر جنگ بندکرنے کا مطالبہ کا۔ اس جنگ کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے  کیونکہ یہ دونوں طرف عام افراد کو متاثر کرر ہی ہے ، یورپین یونین کے پالیسی چیف نے اپنے ایک بیان میں کہا۔   اٹلی کے وزیر خارجہ لوگی ڈی ماو نے اپنے جرمن ہم منصب سے ٹیلی فون پر بات چیت میں کہا کہ اسرائیل اور فلسطین کو فوری طور پر یہ جنگ روک دینی چاہیے۔ ڈی ماؤ نے ایک بیان میں اسرائیل اور فلسطین تنازعے میں فوری طور پر مداخلت پر زور دیا ہے۔ چین کے مشرق وسطٰی میں خصوصی نمائندے زی جون نے بھی بے گناہ اموات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ۔ عرب سفارتکاروں اور عرب لیگ کے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے ان ک کہنا تھا کہ بیجنگ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل پر دباؤ ڈالتا رہے گا کہ وہ مشرقی یروشلم کی صورتحال پر ٹھوس اقدامات اٹھائے۔

جمعرات، 13 مئی 2021

شفقنا اردو

ur.shafaqna.com

مزید دکھائیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button