– آواز ڈیسک –
کیتھولک عیسائیوں کے پوپ فرانسیس تین روزہ دورے پر عراق میں موجود ہیں۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں اپنے آپ کو امن کا زائر قرار دیا ہے۔ ایک ایسے عالم میں جب کرونا کی وجہ سے سفارتی و ڈپلومیٹک دورہ جات تقریباً نہ ہونے کے برابر ہیں۔ پوپ کا دورہ عراق اور اس بات کا اظہار کہ وہ عراق کے ستم رسیدہ اور ظلم و ستم کا شکار شہریوں سے ملنے آئے ہیں، ایک احسن و قابل تحسین قدم ہے۔ اس دورہ میں انہوں نے عالم اسلام کے عظیم مرجع آیت اللہ سید علی سیستانی سے بھی ملاقات کی ہے۔ ان دو دینی رہنماوں کی ملاقات کی مکمل چیزیں سامنے آنا باقی ہیں، جو سامنے آئی ہیں، ان میں ایک یہ ہے کہ جس سادگی اور روایتی پروٹوکول کے بغیر یہ ملاقات انجام پائی ہے، دینی حلقوں میں اس کو بہت احترام سے دیکھا جا رہا ہے۔ دونوں رہنماوں نے جس طرح انسانیت کے خلاف ہونے والے جرائم اور دین کے نام پر انجام پانے والی دہشت گردی کو مسترد کیا ہے، اس کے مثبت اثرات مرتب ہونگے۔
عیسائی پوپ بظاہر غیر سیاسی ہوتا ہے، لیکن عیسائی عوام اس کے افکار و کردار اور افعال و اطوار پر کڑی نگاہ رکھتی ہے۔ عیسائیت ہو، یہودیت ہو، یا دین اسلام تمام آسمانی ادیان میں انسان کو اشرف و مکرم سمجھا جاتا ہے۔ لیکن آج عیسائی مذہب کی نمائندہ امریکی حکومت اور یہودیت کا نام استعمال کرنے والی صیہونی حکومت نے خطے اور دنیا بھر میں انسانیت کے خلاف قتل و غارت کا جو بازار گرم کر رکھا ہے، اسے کوئی بھی آسمانی مذہب قبول نہیں کرتا۔ پوپ فرانسیس اور آیت اللہ سیستانی کی ملاقات کا دنیا کے لیے امن کا پیغام جانا چاہیئے اور ان دو مذہبی رہنماوں کی خوشگوار ملاقاتوں سے ان ابلیسی طاقتوں کی تباہی و بربادی کا آغاز ہونا چاہیئے، جو انسانیت کی پرامن دنیا کو اپنے مذموم اہداف کے لیے ناامنی کا میدان بنانا چاہتی ہیں۔
جملہ حقوق بحق مصنف و ناشرمحفوظ ہیں .
آواز دینی ہم آہنگی، جرات اظہار اور آزادی رائے پر یقین رکھتا ہے، مگر اس کے لئے آواز کا کسی بھی نظریے یا بیانئے سے متفق ہونا ضروری نہیں. اگر آپ کو مصنف یا ناشر کی کسی بات سے اختلاف ہے تو اس کا اظہار ان سے ذاتی طور پر کریں. اگر پھر بھی بات نہ بنے تو ہمارے صفحات آپ کے خیالات کے اظہار کے لئے حاضر ہیں. آپ نیچے کمنٹس سیکشن میں یا ہمارے بلاگ سیکشن میں کبھی بھی اپنے الفاظ سمیت تشریف لا سکتے ہیں. آپکے عظیم خیالات ہمارے لئے نہایت اہمیت کے حامل ہیں، لہٰذا ہم نہیں چاہتے کہ برے الفاظ کے چناؤ کی بنا پر ہم انہیں ردی کی ٹوکری کی نظر کر دیں. امید ہے آپ تہذیب اور اخلاق کا دامن نہیں چھوڑیں گے. اور ہمیں اپنے علم سے مستفید کرتے رہیں گے.