– کالم و مضامین –
ہم آئے روز خبروں میں ایک ہی چرچا سنتے ہیں اور وہ ہے کراچی کی گندگی کا، کراچی میں اس وقت چار قسم کی حکمرانی ہے۔
پہلے نمبر پر یہ شہر صوبہ سندھ کا مرکز ہے،اور وہاں کی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی ہے۔ اب اگر آپ اس جماعت کی بات کریں تو ان کی حکمرانی کی پہلی تصویر صوبائی اسمبلی ہی کی بنتی ہے۔ وہ کیسی ہے؟ جس سے آپ سب اس صوبے اور اس کے حالات کا بخوبی اندازہ کرسکتے ہیں۔
دوسری ذمہ دار وہاں کی بلدیہ ہے۔ کراچی کے میئر حال ہی میںاپنی مدت پوری کرنے والے ایم کیو ایم کے وسیم اختر ہیں. ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کا بیر کس سے چھپا ہوا ہے؟ اس آپس کی دشمنی کی وجہ سے دونوں ہی جماعتیں ایک دوسرے کو اس گند اور کوڑے پر موردالزام ٹہراتی ہیں۔ دونوں ہی پارٹیاں کراچی اور اس کے کچرے کی ذمہ داری اُٹھانے کو تیار نہیں۔ عجیب رسہ کشی ہے تو اس عدم تعاون کی فضا میں تعفن ہی پھیلے گا۔
اب تیسری پارٹی پی ٹی ائی ہے جس کی وفاق میں حکومت ہے اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت ہے۔اب سندھ حکومت کا ایک موقف یہ بھی ہے کہ وفاقی حکومت ہماری حکومت کو ناکام کرنے کی غرض سے رکاوٹیں پیدا کر رہی ہے۔
حالانکہ یہ ایک جان چھڑانے والی بات لگتی ہے جس کی کوئی وقعت نہیں۔
بیوروکریسی بھی ایک اہم ترین رکن ہے۔ اگر بلدیہ اور انتظامیہ کا آپس میں کوئی تال میل نہیں تب بھی حالات کا بہتری کی طرف جانے کا کوئی چانس نظر نہیں آتا۔
اب چوتھی قوت وہاں کی عوام ہے جو اس کچرے اور گندگی کا اصل منبع ہیں۔ ہمارے خیال میں سب سے زیادہ قصور وار کراچی کے عوام ہیں جنہوں نے تھوک کے حساب سے کچرا جمع کیا۔ اگر عوام نے اپنے طور پر ہی کچرے کو ٹھیک طریقے سے ٹھکانے لگانے کا انتظام کیا ہوتا تو شاید حالات اس قدر خراب نہ ہوتے۔ ہمارا وطن ہمارا گھر ہے۔ اس سے اپنے گھر جیسی محبت ہونی چاہیے۔
ابھی کوڑے کا مسئلہ حل طلب تھا کہ کراچی ایک اور آفاتِ ناگہانی میں گِھر گیا۔ کراچی میں گزشتہ دنوں بارشوں نے تباہی مچا دی ہے۔ کئی علاقے دریاؤں کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ بارش رکنے کے باوجود ابھی بھی بہت سے علاقے پانی میں گھرے ہوئے ہیں۔ شدید بارشوں نے کراچی کا حُلیہ بگاڑ دیا ہے۔ گھر یا کاروباری مراکز ہر جگہ پانی نے تباہی مچا دی ہے۔ کراچی کے کئی علاقے آفت زدہ قرار دیے جاچکے ہیں۔ محکمہ موسمیات نے حالیہ بارشوں کی پیش گوئی کر دی تھی۔ مگر سندھ حکومت نے بارشوں سے نمٹنے کے لیے کوئی خاص انتظام نہیں کیا تھا۔
اس وقت لگتا ہے کہ کراچی ایسا یتیم ہے کہ اس کا کوئی پرسان حال نہیں۔ کیا غریب کیا پوش علاقے سب ایک ہی صف میں شامل ہوچکے ہیں۔ ہزاروں لاکھوں کی املاک پانی کی نذر ہوچکیں،
شدید بارشوں سے کراچی کا infrastructure بُری طرح سے متاثر ہوا ہے۔ سڑکوں پر بڑے بڑے گڑھے عوام کے جانی نقصان کا باعث بن رہے ہیں۔ کافی جگہ سے پانی کے ریلے سڑکیں بہا کر لے گئے ہیں۔
روشنیوں کا شہر اندھیروں کی نذر ہوگیا ہے، کب یہ اندھیرے روشنیوں میں بدلیں گے، یہ شہر کب ایک دفعہ پھر روشنیوں کا شہر بنے یہاں کی عوام کب دوبارہ اپنی نئی زندگی شروع کرے گی۔
حکومت وقت سے سوال؟
جملہ حقوق بحق مصنف محفوظ ہیں .
آواز جرات اظہار اور آزادی رائے پر یقین رکھتا ہے، مگر اس کے لئے آواز کا کسی بھی نظریے یا بیانئے سے متفق ہونا ضروری نہیں. اگر آپ کو مصنف کی کسی بات سے اختلاف ہے تو اس کا اظہار ان سے ذاتی طور پر کریں. اگر پھر بھی بات نہ بنے تو ہمارے صفحات آپ کے خیالات کے اظہار کے لئے حاضر ہیں. آپ نیچے کمنٹس سیکشن میں یا ہمارے بلاگ سیکشن میں کبھی بھی اپنے الفاظ سمیت تشریف لا سکتے ہیں.